اس کے بر خلاف مکتب اہل بیت اور اس کے پیروکاروں کا نظریہ ہے کہ یہ جملہ اذان اور اقامت دونوں کا حصہ ہے جس کے بغیر نہ اذان درست ہے نہ اقامت۔ ان کے ہاں اس حکم پر اجماع قائم ہے(۲)

جس کا بطور مطلق کوئی مخالف نہیں ۔ وہ اس پر اجماع کے علاوہ اہل بیت علیہم السلام سے مروی بہت ساری روایات سے بھی استدلال کرتے ہیں ۔ ان روایات میں علی اور محمد بن حنفیہ سے مروی حدیث نبوی نیز ابو ربیع ، زرارہ ، فضیل بن یسار اور محمد بن مہران سے مروی امام ابو جعفر الباقر علیہما السلام کی روایت شامل ہیں ۔

ان کے علاوہ وہ ابن سنان ،معلی بن خنیس ، ابو بکر حضرمی اور کلیب اسدی کی امام ابو عبداللہ صادق علیہ السلام سے مروی روایات نیز ابو بصیر کی امام باقر یا امام صادق علیہما السلام سے مروی روایت اور عکرمہ سے مروی ابن عباس کی روایت سے بھی استدلال کرتے ہیں ۔(۳)

ان اختلافات کے معاملے میں ہمارے سامنے مکتب اہل بیت اور ان کے پیرو کاروں کے موقف کو اپنانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔ اس سلسلے میں ہم صرف مذکورہ اجماع پر اکتفا نہیں کریں گے بلکہ اہل بیت علیہم السلام سےمروی احادیث سے بھی استد لال کریں گے کیونکہ اہل بیت ثقلین میں سے ایک ہیں جن سے اللہ نے ہر قسم کی پلیدی کو دور کیا ہے ۔

اجماع اور احادیث ائمہ کے علاوہ ہم اہل سنت کے ہاں مذکور متعدد دلائل وشواہد سے بھی استدلال کریں گے ۔

اس موضوع بحث کی تفصیلات میں جانے اور اس بارے میں دلائل و شواہد کا ذکر کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم فریقین کے ہاں اذان کی تشریع (قانون سازی)کے بارے میں تحقیقی گفتگو کریں کیونکہ اس بحث کا ’’حی علی خیر العمل ‘‘ کی جزئیت سے گہرا تعلق ہے ۔ اس بحث کے دوران اس موضوع سے مربوط بہت سے حقائق سے بھی پردہ ہٹ جائے گا ۔

---حوالہ جات:

۱ ۔دیکھئے سنن بیہقی ،ج۱،ص ۶۲۵ نیز البحر الرائق ،ج۱،ص ۲۷۵ ، از شرح المہذب ۔

۲ ۔ دیکھئے سید مرتضی کی الانتصار ،ص ۱۳۷ ۔

۳ ۔ دیکھئےشیخ حر عاملی کی وسائل الشیعة اور آغابروجردی کی جامع احادیث الشیعة نیز مجلسی کی بحار الانوار اور حاج میرزا محدث نوری کی مستدرک الوسائل ،ابواب الاذان ۔

+  نشر کی تاریخ  Wed 16 Apr 2025ساعت  12:13 PM  ایڈمن  یوسف حسین عاقلی  |